سوال
اسلام میں منہ بولے رشتے کا کیا حکم ہے؟
جواب
منہ بولے رشتوں کا اسلامی شریعت میں تصور نہیں۔ یعنی اگرچہ منہ بولا بیٹا یا بیٹی بنانا جائز ہے لیکن شریعت کے احکام اس سے تبدیل نہیں ہوں گے۔ چنانچہ جو پہلے نا محرم تجھے منہ بولا بیٹا یا بھائی یا بیٹی یا بہن بننے کے بعد بھی نامحرم ہی رہیں گے۔ اگرچہ آپ ان کو بھائی یا بیٹا یا بہن یا بیٹی پکاریں شرعا اگر وہ نا محرم ہیں تو ان سے پردہ کرنا بھی لازم ہو گا۔ اسی طرح غیر ضروری گفتگو بھی شرعا جائز نہیں ہو گی۔
سورۃ احزاب میں ارشاد ہو تا ہے
وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَآءَكُمْ أَبْنَآءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَٰهِكُمْ ۖ وَٱللَّهُ يَقُولُ ٱلْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِى ٱلسَّبِيلَ(۳۳:۴)
کہ اللہ نے تمہارے لے پالکوں کو تمھارا بیٹا نہیں بنایا۔ یہ تمہارے منہ کا کہنا ہے، اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ منہ بولا کسی کو بنا لینے سے وہ تعلق شرعی نہیں بن جاتا۔ بلکہ اصل حکم شرع ہے، جس کو شریعت نے بھائی یا بہن یا بیٹا بنایا وہ ہی صحیح ہے۔ منہ بولے بھائی بہن یا بیٹا بیٹی بننے سے وہ محرم نہیں بن سکتے۔ البتہ رشتہ احترام قائم ہو سکتا ہے شریعت کی حدود و قیود کا لحاظ رکھتے ہوئے۔
واللہ تعالیٰ ورسولہ الکریم ﷺ اعلم بالصواب
Written by: Mufti Syed Siraj Ul Arifeen Shah
St. Ives (Cambridgeshire, UK)
27/11/2024 21:29 PM, 25 Rabi uth Thaani, 1446 Hijri