السلام علیکم میرا نام شعیب ہے مجھے یہ پتہ کرنا ہے کہ میرا ایک بھائی جو کہ اعلانیہ طور پر سنی سے شیعہ ہو چکا ہے نہ صرف یہ ہوا ہے بلکہ ان کی مساجد میں جا کر نماز اور ان کی مجالس اور ماتم میں بھی شریک ہوتے ہیں اور حضرت ابوبکر حضرت عمر فاروق حضرت عثمان غنی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق بھی وہی گستاخانہ عقائد اور بات کر تا کرتا ہے جو اہل تشیع کے عقائد ہیں مجھے پتہ یہ کرنا تھا کہ ایسے شخص سے میل جول رکھنا کیا درست ہے کیا اس سے قطع تعلق ہوتی ہے کر لینا صحیح ہے اور اگر ایسا شخص دنیا سے اسی عقائد کے ساتھ چلا جائے تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور کیا نماز جنازہ اس کی سنیوں کے مسجدوں میں ادا کی جائے گی رہنمائی فرمائے

جواب

بدعقیدہ افراد، جیسے رافضی، تفضیلی ، شیعہ، دیوبندی، وہابی وغیرہم کے جملہ گروہوں سے تعلقات رکھنا جائز نہیں۔ ان کے پیچھے  نماز درست نہیں۔ قطع تعلق لازم ہے۔؂

جس کی بدعقیدگی حد کفر کو پہنچی ہو جیسے صحابہ کرام کے گستاخ، یا جو ضروریاتِ دین کے انکاری ہوں ان کی نماز جنازہ پڑھنا بھی جائز نہیں۔ سنیوں کی جنازہ گاہ میں ان کا جنازہ پڑھنا دیگر سنیوں کو بھی فتنہ میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس  سےسخت گریز کیا جائے۔ تفصیلی فتوی اسی ویب سائٹ پر عنقریب ملاحظہ فرمائیں ۔

Visited 31 times, 1 visit(s) today